بارش

بارش کی میٹھی میٹھی پھوار جب سورج کی کرنوں میں سے ڈوب کر گرتی ہے تو ایک مسحور کن نظارہ بصارت کو مہیا ہوتا ہے۔ اور جب زمین پر موتیوں کی لڑیوں کی صورت گرتی ہے تو دیکھنے والی آنکھ کو مصور کی آنکھ سا محسوس ہوتا ہے جو کہ ہر چیز کی خوبصورتی کو دیکھنے کے ساتھ محسوس بھی کرتی ہے۔

یہی بارش کی بوندیں جب درخت کے پتوں پر گرتی ہیں اور پھر زمین میں جذب ہو جاتی ہیں تو ایک قدرتی موسیقی کی آواز فضا میں ارتعاش برپا کرتی ہے جو کہ سماعت کے لئے ایک سریلی آواز ہوتی ہے۔

پہاڑوں کی چوٹیوں پر جب بارش کی بوندیں رقص کرتی ہیں تو مجھے لگتا ہے مور کے رقص کو بھی پیچھے چھوڑ دیتی ہیں۔
جب دریا کے پانی میں بارش کے ننھے قطرے شور مچاتے ہوئے ٹپ ٹپ کرتے ہیں تو دریا کی موجیں بھی جوش میں آکر ان کے ساتھ اک ساز سا بناتی ہیں۔

اور جب یہی بوندیں سر سبز ہری بھری گھاس پر ایک تواتر سے گرتی ہیں تو اک سماں سا بندھ جاتا ہے جو سماعتوں کو ایک جلا بخشتا ہے۔

پہاڑی جھرنوں پر بارش کا منظر کتنا حسین ہوتا ہوگا کہ دو گرتے ہوئے پانیوں کا ملاپ ہوتا ہے اور اک بادل کا ٹکڑا سایہ فگن رہتا ہے۔

گرتے ہوئے پھولوں، پتوں کے موسم میں بارش جب خالی ہوتے درختوں پر گرتی ہے تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے وہ ان گرتے پتوں کو روکنا چاہ رہی ہو۔

سفید برف پوش چوٹیوں پر بارش موتیوں کی سی صورت میں بہتے ہوئے پہاڑوں کو اور ذیادہ نکھار بخش دیتی ہے۔

چمکتی ہوئی آنکھوں کو خیرہ کرتی دھوپ میں بارش کا ہونا اور دھوپ چھاؤں کا سا نرالا سا سماں باندھ دیتا ہے۔

صحرا میں بارش کا ہونا وہاں کے باسیوں میں تو خوشی کی لہر دوڑا دیتا ہوگا لیکن یہ بارش کی بوندیں جب گرم تپتے ہوئے صحرا میں قطار در قطار اترتی ہیں تو یہ منظر سب مناظر پر بھاری ہو جاتا ہے کہ ریت ٹھنڈی ہو کر جو تراوٹ بخشتی ہے وہ تو دنیا میں کسی جگہ پر بھی نہیں ہو سکتی۔

بارش میں مٹی کی سوندھی سوندھی خوشبو سانسوں میں اتار لینے کا جی چاہتا ہے۔
یہ بارش اور اس کے حسین دل فریب نظارے، سرور بخشنے والے ہوتے ہیں۔

فاطمہ رزاق

Leave a comment

Design a site like this with WordPress.com
Get started